Sunday, 30 January 2022

ٹوٹ نہ جائے آس کا بندھن پھر سے دیا جلاؤ نا

 ٹوٹ نہ جائے آس کا بندھن پھر سے دیا جلاؤ نا

من مورکھ کو دھیرے دھیرے سب باتیں سمجھاؤ نا

اب بھی من کی دیواروں پر بیتی رات کے جالے ہیں

شیش نگر کے اندھیاروں کو سورج سے سہلاؤ نا

شام ڈھلے تو بے گھر پنچھی کس منزل کی اور چلے

بھولے بھٹکے بنجارے کو رستہ تو دِکھلاؤ نا 

پون چلے تو گہرا بادل بِرہا بن پر آ برسے

برکھا رُت کی بوچھاڑوں میں گھات لگانے آؤ نا

پریم کی ریشم ڈوری میرے بھاگ کی لچھمن ریکھا ہے

آڑے ترچھے گھاؤ بہت ہیں آؤ اور لگاؤ نا

نیند کا پنچھی آ ٹھہرا ہے آنکھ کی سُونی بستی میں

بے کل آنکھ کی سونی بستی سپنوں سے مہکاؤ نا 


رانا غضنفر عباس

No comments:

Post a Comment