Sunday, 30 January 2022

رفوگر میرے زخموں کو اگر سینا ہی ہے

رفو گر سے یکطرفہ مکالمہ


رفوگر میرے زخموں کو

اگر سینا ہی ہے تو نے

تو ایسا کر

بہت مضبوط سی ان کو

نا کوئی زخم ابھرے

اور

نا ہی تکلیف ہو مجھ کو

یہی ہے میری فرمائش

اگر ممکن نہیں ایسا

تو پھر ایسے ہی رہنے دے

کھلے زخموں کی عادت ہو گئی مجھ کو

اگر یہ سل بھی جائیں تو

ملے گا کیا

نیا کورا بدن مجھ کو؟

نہیں ممکن

تو رہنے دے

یہ زخموں زخم چہرہ ہی

میری پہچان ٹھہرا ہے

سلا کر زخم میں سارے

نشانی  اپنی کھو دوں کیا

میری پہچان کھو جائے

تجھے تسکین ہو گی کیا؟

رفوگر چھوڑ دے مجھ کو

مِرے یہ زخم رہنے دے

یہی پہچان ہیں میری


عینی زا سید

No comments:

Post a Comment