کاٹ رہے ہیں سبھی دیکھو اپنی اپنی کھیتی
جیسا بویا ویسا کاٹیں، ریت کا بدلہ ریتی
کانٹے بوئے کانٹے پائیں کانٹوں کو کیوں بویا
پھولوں کی کھیتی ہے کاٹی پھول کا بیج جو بویا
کڑوا بویا کڑوا کاٹے، میٹھا بوئے میٹھا
کاٹ رہا ہے ہر کوئی دیکھو اپنے ہاتھ کا سینچا
دنیا کا دستور نرالی دیکھ سکے نا سچ کو
لیکن قدرت دیکھ رہی ہے تیرے میرے حج کو
پیار ہے سب کو دنیا سے اور دنیا فانی فانی
دنیا کا جو سچ تو دیکھے ہوجائے پانی پانی
یومِ جزا پہ سب کو یقیں پر کچھ نا پلے باندھا
اپنی موت کو بھول کے دیتے کتنوں کو ہم کاندھا
عینی زا سید
No comments:
Post a Comment