Monday, 31 January 2022

بے دم ہوئے یوں ہو کے گرفتار محبت

 بے دم ہوئے یوں ہو کے گرفتار محبت

کہتا ہے مسیحا کہ ہوں بیمار محبت

روتا ہے شب ہجر میں دل خون کے آنسو

ملتا نہیں کوئی اسے غم‌ خوار محبت

ان حسن کی گلیوں میں خریدار بہت ہیں

لگتا ہے شب و روز یہ بازار محبت

الفاظ ہیں خنجر تو بجھا زہر میں لہجہ

ایسے میں بھلا کیسے ہو اقرار محبت

اب عشق ہے رسوا تو بگڑتا ہے ترا کیا

بے کار میں کرتا ہے تو پیکار محبت

مٹ جائیں گے ہم ان کو خبر تک نہیں ہوگی

یہ سوچ کے کرنا پڑا اظہار محبت

اب دیکھیں وہاں کون لگائے نئی بولی

آتے ہیں جہاں روز خریدار محبت

تنہائی میں سوچا تجھے جانا تجھے سمجھا

پھر کھلنے لگے ہم پہ بھی اسرار محبت

تشنہ سے کریں لوگ محبت کی جو باتیں

کیسے میں بتاؤں کہ ہوں بے زار محبت


حمیرا گل تشنہ

No comments:

Post a Comment