Monday, 31 January 2022

یہ بھی اک حادثہ ہونے کا گماں ہوتا ہے

 یہ بھی اک حادثہ ہونے کا گماں ہوتا ہے

لمحہ لمحہ تجھے کھونے کا گماں ہوتا ہے

اس قدر ٹوٹ کے بکھری ہوں سرِ راہِ حیات

اب تو ہنسنے پہ بھی رونے کا گماں ہوتا ہے

مجھ سے کھیلی ہے کچھ اس طرح تقدیر مِری

خود پہ اب مجھ کو کھلونے کا گماں ہوتا ہے

کھو گئی نیند بھی اس شخص کے کھو جانے سے

اب کہاں چین سے سونے کا گماں ہوتا ہے

اشک چبھتے ہیں کچھ اس طرح مِری آنکھوں میں 

خار پلکوں میں پرونے کا گماں ہوتا ہے

صبح! وہ جب سے مِری ذات سے باہر نکلا

اپنی ہستی کے نہ ہونے کا گماں ہوتا ہے


عارفہ صبح خان

No comments:

Post a Comment