یہ بھی اک حادثہ ہونے کا گماں ہوتا ہے
لمحہ لمحہ تجھے کھونے کا گماں ہوتا ہے
اس قدر ٹوٹ کے بکھری ہوں سرِ راہِ حیات
اب تو ہنسنے پہ بھی رونے کا گماں ہوتا ہے
مجھ سے کھیلی ہے کچھ اس طرح تقدیر مِری
خود پہ اب مجھ کو کھلونے کا گماں ہوتا ہے
کھو گئی نیند بھی اس شخص کے کھو جانے سے
اب کہاں چین سے سونے کا گماں ہوتا ہے
اشک چبھتے ہیں کچھ اس طرح مِری آنکھوں میں
خار پلکوں میں پرونے کا گماں ہوتا ہے
صبح! وہ جب سے مِری ذات سے باہر نکلا
اپنی ہستی کے نہ ہونے کا گماں ہوتا ہے
عارفہ صبح خان
No comments:
Post a Comment