Tuesday, 1 February 2022

فقط یہ جان کے ہم نے سہے الم جاناں

 فقط یہ جان کے ہم نے سہے الم جاناں

کہ زندگی میں تجھے ہو نہ کوئی غم جاناں

وہ ایک بات جو تیرے حضور کہہ نہ سکے

وہ کی تِرے لب و رخسار میں رقم جاناں

تمہارے جھوٹے دلاسوں سے کیا ملے راحت

یہ دردِ دل ہے جو ہوتا نہیں ہے کم جاناں

زبانِ خلق اگر کھینچ لی تو کیا غم ہے

ہے لب کشا کوئی خاموش چشمِ نم جاناں

شریکِ کارِ محبت تو تم بھی تھے لیکن

تمہارے شہر میں رُسوا ہوئے ہیں ہم جاناں

مِرے تو ہو گئے مہمل سب استعارے بھی

کٹے ہیں یوں تِرے گیسوئے خم بہ خم جاناں

ہمیں بھی زیست کا شاید سفر سہانا لگے

ہمارے ساتھ چلیں آپ دو قدم جاناں

دوئی پسند طبیعت نہیں ہے راہی کی

یہ ہے ازل سے مؤحد تِری قسم جاناں


ریاض راہی

No comments:

Post a Comment