Monday 28 February 2022

سنو انجام واضح ہے

 سنو انجام واضح ہے

نہ لکھو داستانِ دل

مجھے معلوم ہے رانجھا

ہزارہ چھوڑ آیا تھا

پھرا تھا کس لئے مجنوں

حصار عشق میں تنہا

وفا کی داستانوں میں

محبت جھوٹ ہوتی تو

کوئی سسی، کوئی لیلٰی

کوئی سوہنی نہیں ہوتی

مگر وہ لوگ سچے تھے

وفائیں کھیل نا تھیں جب

سزا سے ڈر نہیں تھا اور

دعائیں پوری ہوتی تھیں

مگر یہ وقت کا پہیہ

بڑھا جاتا ہے منزل کو

یہاں پر منزلیں آساں

مگر رستے کٹھن ٹھہرے

یہ دنیا اور دنیا ہے

یہاں پر داستانوں کو

ادھورا چھوڑ کر راہی

نئی منزل کو جاتے ہیں

وفا کے گیت گاتے ہیں

محبت کھیل جیسی ہے

نئی بازی نیا ساتھی

نئی منزل نئے رستے

نجانے کس لئے عینی

وفا کے گیت لکھتی ہو

وفا تو مر گئی کب کی

یہاں بس کھیل باقی ہے

محبت جھوٹ ٹھہری ہے

سنو انجام واضح ہے

نہ لکھو داستانِ دل


عینی زا سید

No comments:

Post a Comment