Sunday, 27 February 2022

سیکھ لیا ہے تمہارے شہر میں رہنا

 سیکھ لیا ہے، تمہارے شہر میں رہنا

حبس میں جینا، حصار زہر میں رہنا

ظلم یہ دیکھو، حلال آج ہوا ہے

خون کا پینا، عطائی لہر میں رہنا

حال یہ ہوتا ہے یار وصل کے لمحے

ماہی کا بچنا، پرائی نہر میں رہنا

ہائے کہ ہم سے، اجالا دور ہے اب تک

آج مگر ہے، وفا کے سحر میں رہنا

بات تو آتی ہے ہر کسی کو یہ کہنی

کام بڑا ہے، اٹھائی بحر میں رہنا

آج ہوا ہے کٹھن بہت ہی یہ امبر

موت سے بچنا، فضائے قہر میں رہنا


شہباز امبر رانجھا

No comments:

Post a Comment