جنوں کے ذیل میں تدبیر کی کہانی نئیں
حضور عشق ہے، یہ ہیر کی کہانی نئیں
کہ ہم نے شعر نہیں زندگی کو لکھا ہے
یہ خود گزاری، کوئی میر کی کہانی نئیں
وصال آخری خواہش ہے اور پوری کر
ہمارے ساتھ یہ تصویر کی کہانی نئیں
بچھڑ رہے ہو تو پھر بے سبب بچھڑ جاؤ
یہ بخت وخت یہ تقدیر کی کہانی نئیں
میں ہار ہار کے پہنچا ہوں اس مقام تلک
مری تو کوئی بھی تسخیر کی کہانی نئیں
میں اس سے آنکھ ملا کر بھی زندہ لوٹا ہوں
یہ معجزہ ہے کسی پیر کی کہانی نئیں
ہمارے طاق ترستے ہیں ایک دستک کو
یہ گھور کرب ہے، زنجیر کی کہانی نئیں
آزاد حسین آزاد
No comments:
Post a Comment