Monday 28 February 2022

رات بھی ایک بلیک ہول ہے

 رات بھی ایک بلیک ہول ہے


نہیں ایسی کوئی بھی رات جس کا

کہیں سورج کوئی نہ منتظر ہو

رات بھی ایک بلیک ہول ہے

جس میں دن کی روشنی دفن ہوجاتی ہے

اور اگلے دن

اسی بلیک ہول کی کوکھ سے

ایک نیا سورج جنم لیتا ہے

صبح کا پیغام لاتا ہے

دوپہر کو سورج اپنے عروج پر پہنچتا ہے

پھر سورج ڈھلنے لگتا ہے

پھر شام ہوجاتی ہے

چاروں طرف اندھیرا پھیلنے لگتا ہے

پھر رات طلوع ہوتی ہے

آہستہ آہستہ اپنی انتہا تک پہنچتی ہے

رات بھی ایک بلیک ہول ہے

جس کی کوکھ سے

پہلے صبحِ کا ذب نمودار ہوتی ہے

پھر صبح ِصادق کی نشانیاں نظر آتی ہیں

اور یہ دن رات کا سلسلہ چلتا رہتا ہے

نجانے کب سے چل رہا ہے

نجانے کب تک چلتا رہے گا

کیا ازل اور ابد کا سلسلہ ایک سراب ہے؟

کیا وقت بھی ایک سراب ہے؟

عارف عبدالمتین کا شعر ہے

وقت اک بحرِ بے پایاں ہے کیسا ازل اور کیسا ابد”

“وقت کے ناقص پیمانے ہیں ماضی مستقبل اور حال


خالد سہیل

No comments:

Post a Comment