Monday 28 February 2022

بیاں کیا کیجئے سوز دروں کو داستانوں میں

 بیاں کیا کیجیے سوز دروں کو داستانوں میں

نکل کے تیر کب آتے ہیں واپس پھر کمانوں میں

ہماری سوچ کے بادل ہیں اڑتے آسمانوں میں

کرے گی یاد یہ دنیا ہمیں آتے زمانوں میں

سبھی مل کر بچھڑ جائیں اگر گمنام ہو جائیں

مکیں پھر کس لئے بستے ہیں ان اونچے مکانوں میں

رہے وحشت زدہ کے ساتھ تو وحشت ملی ہر دم

وہ ہی وحشت رہی من میں سبھی موسم سہانوں میں

چرا کے خواب وہ میرے چلا تو یہ خیال آیا

قلم کی نوک سے لکھ دوں الم یہ سب لسانوں میں

جو سچ کہتے ہیں وہ ہی جاوداں رہتے ہیں عالم میں

چھپایا جا نہیں سکتا حقیقت کو فسانوں میں

زمیں سر سبز ہے فصلیں بھی کیسی لہلہاتی ہیں

امیر شہر نے خرمن جو بانٹا ہے کسانوں میں

وفا کے نام پر ہرگز حنا خاموش مت رہنا

کبھی وہ لوٹ آئیں گے تمہاری داستانوں میں


حنا امبرین طارق

No comments:

Post a Comment