Monday, 28 February 2022

آغاز بہار کا پہلا دن

 آغاز بہار کا پہلا دن


مصائب الجھنیں بے تابیاں بے خوابیاں لکھوں

مگر کھیتوں کی شادابی

گلوں کی رونقیں کلیوں کا دھیما حسن روشن پھول انگارے

فلک پر جگمگاتے ماہ و انجم کا سجیلا پن

صبا کی شوخیاں نرمی ہوا کی گل کا پیراہن

جو منظر مجھ سے باہر ہیں

کبھی لگتا ہے شاید مجھ سے بہتر ہیں

کبھی لگتا ہے مجھ کو

کہ وہ بے تابیاں بے خوابیاں جو میرے اندر ہیں

انہیں کلیوں کا دھیما پن سجاوٹ ماہ و انجم کی اچانک مل گئی جیسے

صبا کی شوخیوں سے گدگدانے والے دن آئے

ہوا کا نرم جھونکا جو ابھی آنچل سے الجھا تھا کوئی پیغام لایا ہے

گلوں کی رونقیں کلیوں کا دھیما حسن روشن پھول انگارے

فلک پر جگمگاتے ماہ و انجم کا سجیلا پن

صبا کی شوخیاں نرمی ہوا کی گل کا پیرہن

یہ منظر میرے اندر یوں اترتے جا رہے ہیں

صبا کی شوخیوں سے گدگدانے والے دن آئے نہیں تو

آ رہے ہیں


محمودہ غازیہ

No comments:

Post a Comment