آغاز بہار کا پہلا دن
مصائب الجھنیں بے تابیاں بے خوابیاں لکھوں
مگر کھیتوں کی شادابی
گلوں کی رونقیں کلیوں کا دھیما حسن روشن پھول انگارے
فلک پر جگمگاتے ماہ و انجم کا سجیلا پن
صبا کی شوخیاں نرمی ہوا کی گل کا پیراہن
جو منظر مجھ سے باہر ہیں
کبھی لگتا ہے شاید مجھ سے بہتر ہیں
کبھی لگتا ہے مجھ کو
کہ وہ بے تابیاں بے خوابیاں جو میرے اندر ہیں
انہیں کلیوں کا دھیما پن سجاوٹ ماہ و انجم کی اچانک مل گئی جیسے
صبا کی شوخیوں سے گدگدانے والے دن آئے
ہوا کا نرم جھونکا جو ابھی آنچل سے الجھا تھا کوئی پیغام لایا ہے
گلوں کی رونقیں کلیوں کا دھیما حسن روشن پھول انگارے
فلک پر جگمگاتے ماہ و انجم کا سجیلا پن
صبا کی شوخیاں نرمی ہوا کی گل کا پیرہن
یہ منظر میرے اندر یوں اترتے جا رہے ہیں
صبا کی شوخیوں سے گدگدانے والے دن آئے نہیں تو
آ رہے ہیں
محمودہ غازیہ
No comments:
Post a Comment