Saturday, 26 February 2022

ڈھونڈتا پھرتا ہوں لوگوں سے بھرے لاہور میں

 ڈھونڈتا پھرتا ہوں لوگوں سے بھرے لاہور میں

کچھ پرانے یار مل جائیں نئے لاہور میں 

میں نے منت مان لی ہے آج داتا کے حضور

دیکھنا تم جلد واپس آؤ گے لاہور میں 

دانہ پانی ڈھونڈنے سب جا بسے ہیں دور دیس

کیا زمانہ تھا کہ سارے دوست تھے لاہور میں

فیض، منٹو اور منیر، اقبال، ناصر اور ندیم

ہائے کیا کیا ولولے آباد تھے لاہور میں

آپ شاید بھول بیٹھے ہیں مجھے تو یاد ہے

ایک بار آنکھیں ملی تھیں آپ سے لاہور میں

جانے کس آسیب کا سایہ ہے مِرے شہر پر

آج کل لگتے نہیں ہیں قہقہے لاہور میں 


رحمان فارس

No comments:

Post a Comment