پوچھو نہیں کہ کیسے کٹی ہے تمہارے بعد
ہم کو حیات مہنگی پڑی ہے تمہارے بعد
تم ساتھ تھے تو میری نظر ٹھیک ٹھاک تھی
عینک تو دوست مجھ کو لگی ہے تمہارے بعد
اِک میں ہوں جس کا حال مسلسل خراب ہے
اک آئینے پہ دھول جمی ہے تمہارے بعد
جس سمت سے بھی دیکھوں دکھائی دے مجھ کو سانپ
دیوار پر جو بیل چڑھی ہے تمہارے بعد
میں جانتا ہوں یا یہ مِرے رب کو عِلم ہے
تکلیف جتنی میں نے سہی ہے تمہارے بعد
نا میں ہی چاہتا تھا محبت میں پھر کروں
نا ہی کسی نے مجھ سے کری ہے تمہارے بعد
آنکھوں کے گِرد ہلکے پڑے جا رہے ہیں اور
آنکھوں کے بیچ بھاری نمی ہے تمہارے بعد
جاوید مہدی
No comments:
Post a Comment