Sunday, 27 February 2022

جو دو کتابیں پڑھا ہوا ہے

 جو دو کتابیں پڑھا ہوا ہے

وہ اپنی حد سے بڑھا ہوا ہے

ہمارے دریا کے پانیوں سے

تِرا سمندر بھرا ہوا ہے

الٹ بھی سکتا ہے تخت تیرا

جو ہاتھ باندھے کھڑا ہوا ہے

وہ جس کی سانسیں مہک رہی ہیں

وہ نفرتوں سے بچا ہوا ہے

ہے شہر دل میں جو آج ہلچل

افق پہ چاند اک چڑھا ہوا ہے

وفا کے بدلے وفا ملے گی

یہ قصہ یوں ہی گھڑا ہوا ہے

ہمارے دل کا نہ پوچھ طارق

جگہ جگہ سے جلا ہوا ہے


طارق ملک

No comments:

Post a Comment