جو دو کتابیں پڑھا ہوا ہے
وہ اپنی حد سے بڑھا ہوا ہے
ہمارے دریا کے پانیوں سے
تِرا سمندر بھرا ہوا ہے
الٹ بھی سکتا ہے تخت تیرا
جو ہاتھ باندھے کھڑا ہوا ہے
وہ جس کی سانسیں مہک رہی ہیں
وہ نفرتوں سے بچا ہوا ہے
ہے شہر دل میں جو آج ہلچل
افق پہ چاند اک چڑھا ہوا ہے
وفا کے بدلے وفا ملے گی
یہ قصہ یوں ہی گھڑا ہوا ہے
ہمارے دل کا نہ پوچھ طارق
جگہ جگہ سے جلا ہوا ہے
طارق ملک
No comments:
Post a Comment