Sunday, 27 February 2022

زمیں آسماں مسترد کر رہا ہوں

 زمیں آسماں مسترد کر رہا ہوں

یہ تیرا جہاں مسترد کر رہا ہوں

مجھے زورِ بازو پہ ہے جنگ لڑنی

میں تیر و کماں مسترد کر رہا ہوں

میں صحرا میں کرنے لگا ہوں رہائش

یہ آبِ رواں مسترد کر رہا ہوں

میں آنکھوں سے کر سکتا ہوں گفتگو اب

لہٰذا زباں مسترد کر رہا ہوں

یقیں کی لگی ہے مِرے ہاتھ دولت

لو سن لو گماں مسترد کر رہا ہوں


صادق جمیل

No comments:

Post a Comment