زمیں آسماں مسترد کر رہا ہوں
یہ تیرا جہاں مسترد کر رہا ہوں
مجھے زورِ بازو پہ ہے جنگ لڑنی
میں تیر و کماں مسترد کر رہا ہوں
میں صحرا میں کرنے لگا ہوں رہائش
یہ آبِ رواں مسترد کر رہا ہوں
میں آنکھوں سے کر سکتا ہوں گفتگو اب
لہٰذا زباں مسترد کر رہا ہوں
یقیں کی لگی ہے مِرے ہاتھ دولت
لو سن لو گماں مسترد کر رہا ہوں
صادق جمیل
No comments:
Post a Comment