نا دریافتہ کُل
قرن ہا قرن بیت گئے
تمہاری تلاش کے ہاتھوں میں
گوہرِ مقصود نہیں آیا
اچھا بتاؤ
کیا تم نے
اسے وہاں تلاش کیا
جہاں وہ تھی
ہاں، وہ حواس کے جنگل میں تھی
مگر اس جنگل سے باہر بھی تھی
تم اپنے اپنے علاقوں میں
اسے ڈھونڈتے رہے
وہ کسی قدر
ان سبھی علاقوں میں تھی
لیکن تم نے تو
اسی کو پورا سچ مان لیا
جتنی کہ وہ میسر آئی
اور پھر
ادھورے سچ کو
پہیلی کا نام دیا
او راہب، او فلسفی
او عالم، او فاتح
وہ دھرم نہیں تھی
نہ ہی کتاب تھی
وہ کوئی علاقہ بھی نہیں تھی
کہ تم اسے فتح کر لیتے
تم جزو میں سرگرداں رہے
وہ ایک کُل تھی
کوثر جمال
No comments:
Post a Comment