Sunday, 27 February 2022

دیکھو تمہیں جھگڑے کی شروعات کرو ہو

 دیکھو تمہیں جھگڑے کی شروعات کرو ہو

پھر مجھ سے وہی ٹیڑھے سوالات کرو ہو

کرنے کو تو جینے کی مِرے بات کرو ہو

سچ یہ ہے کہ تم موت کو بھی مات کرو ہو

معلوم نہیں کیسے بسر رات کرو ہو

آنکھوں سے یہ لگتا ہے کہ برسات کرو ہو

تم کو بھی محبت کا کوئی روگ لگا ہے

ظاہر تو کچھ ایسی ہی علامات کرو ہو

دستورِ حجاباتِ نظر رکھو ہو ملحوظ

اغیار سے بھی چھپ کے ملاقات کرو ہو

گویا تنِ تنہا ہے، سرِ بزم بھی اخگر

دیکھو ہو اُسے تم، نہ کوئی بات کرو ہو


حنیف اخگر

No comments:

Post a Comment