دلبری آتی ہے، دلداری نہیں آتی ہمیں
فن سمجھتے ہیں پہ فنکاری نہیں آتی ہمیں
زندگی ہنس کہ گزاری ہے تیرے بِن ساجن
پھر نہ کہنا کہ اداکاری نہیں آتی ہمیں
آپ کے سامنے ہم شعر سنا سکتے ہیں
داد لینے کی اداکاری نہیں آتی ہمیں
تحفہ دیتے ہوئے بولی تیری خاطر ہے زبیر
ورنہ رومال پہ گلکاری نہیں آتی ہمیں
زبیر شیخ
No comments:
Post a Comment