چیت
کوئل
میرے شبدوں کو تو چھاپے خانے لے جا
وہ اخبار تو پڑھتے ہوں گے
پڑھ کے خبر میرے مرنے کی
دوڑے دوڑے گھر آئیں گے
ڈاکیے
تو چٹھی کے بجائے آم مری بگیا کے اب کی
ان کے دفتر لے جا
سب سے چھپا کے آم وہ میرے
ہاتھوں میں بھر لیں گے
پھر کرتے کے نیچے، پیچھے
سینے کے جنگل میں ان کو دبکا لیں گے
سکھی ہواؤ
اب کی جب تم ان کے سہانے گھر سے گزرو
ٹیسو کے کچھ پھول مہکتے
ان کی کھڑکی پہ رکھ آنا
رات گئے جب آنکھ میں ان کی
میرے بدن کے پھول جلیں گے
ٹھنڈے بدن پہ آگ ملیں گے
جلدی جلدی کھڑکی تک پہنچیں گے
ان پہ جلتے ہونٹوں کا اک چمبن
چیت مہینے والا چمبن مہکا دیں گے
صلاح الدین پرویز
No comments:
Post a Comment