آنکھوں میں نہاں رنگ کی تشہیر کے باعث
تشریح ضروری ہوئی تصویر کے باعث
الفاظ ہیں یا شب کو چمکتے ہوئے جگنو
کاغذ بھی دمک اٹھا ہے تحریر کے باعث
خود اپنی گرفتاری پہ خاموش رہی میں
یہ حبس تو ہے عشق کی تحصیر کے باعث
کیا خوب خسارہ ہے کہ نیندوں سے ہیں محروم
چاہت کے اس اک خواب کی تعبیر کے باعث
شیریں کے لیے شِیر تو فرہاد بہا لائے
رانجھا بھی ہے مشہور اساطیر کے باعث
اب دیکھیے انداز ہو کیا، کوزہ گری کا
مٹی تو ہے بس چاک پہ تدبیر کے باعث
اس نے تو نہ دیکھا تھا کبھی روبرو، لیکن
پہچان لیا ہے مجھے تصویر کے باعث
ہاتھوں کی لکیریں تو گماں ہوتی ہیں الماس
تم جیسا تو بس ملتا ہے تقدیر کے باعث
الماس کبیر جاوید
No comments:
Post a Comment