دھوپ نے کر دئیے منظر پس منظر آتش
ہو گیا سارا سمندر کا سمندر آتش
ہاتھ آتش نظر آتش ہے زباں پر آتش
کردیا کس نے میرے شہر کا ہر گھر آتش
کس کی یادوں نے یہ تبدیل کیا ہے موسم
برف کی رُت میں دہکنے لگی اندر آتش
مصلحت کی یہ ردائیں نہ اوڑھاؤ لوگو
سر سے پا تک ہے میری سوچ کا پیکر آتش
مجھ سے کہتا ہے میرا جلتا ہوا گاؤں رئیس
تیرے گھر کو بھی نہ کر جائے منور آتش
رئیس الدین
No comments:
Post a Comment