Saturday 26 February 2022

دھوپ نے کر دئیے منظر پس منظر آتش

دھوپ نے کر دئیے منظر پس منظر آتش

ہو گیا سارا سمندر کا سمندر آتش

ہاتھ آتش نظر آتش ہے زباں پر آتش

کردیا کس نے میرے شہر کا ہر گھر آتش

کس کی یادوں نے یہ تبدیل کیا ہے موسم

برف کی رُت میں دہکنے لگی اندر آتش

مصلحت کی یہ ردائیں نہ اوڑھاؤ لوگو

سر سے پا تک ہے میری سوچ کا پیکر آتش

مجھ سے کہتا ہے میرا جلتا ہوا گاؤں رئیس

تیرے گھر کو بھی نہ کر جائے منور آتش


رئیس الدین 

No comments:

Post a Comment