Monday 28 February 2022

بے خبر کیسے ہو رہے ہو تم

 بے خبر کیسے ہو رہے ہو تم

جاگتے ہو کہ سو رہے ہو تم

کس لیے میرے ناخدا بن کر

میری کشتی ڈبو رہے ہو تم

میری قسمت کو میٹ کر خود ہی

میری قسمت پہ رو رہے ہو تم

مجھ سے میرا ہی تذکرہ کر کے

دل میں کانٹے چبھو رہے ہو تم

خون کر کے مِری تمنا کا

داغ دامن کے دھو رہے ہو تم

میری ہر بات کی نفی کر کے

اپنی ہر بات کھو رہے ہو تم

مجھ کو بدنام کر کے دنیا میں

خود بھی بدنام ہو رہے ہو تم

اے گہر کیوں خوشی کے دامن میں

میرے غم کو سمو رہے ہو تم


گہر خیرآبادی

No comments:

Post a Comment