Saturday 26 February 2022

کیا کہا وہ مری تلاش میں ہے

 کیا کہا وہ مری تلاش میں ہے

وہ کسی اور کی تلاش میں ہے

کوئی دل جو کہ اس کے لائق ہو

درد کی تازگی تلاش میں ہے

ہو نہ جائے مِری سماعت گم

تیری آواز کی تلاش میں ہے

فکر گوشہ نشین ہو بیٹھی

شوقِ آوارگی تلاش میں ہے

کون جانے کہیں ملے، نہ ملے

وہ جو خود بھی مِری تلاش میں ہے

اک سکوں سا بڑے دنوں سے ہے

سانحہ کیا کوئی تلاش میں ہے

وہ جو لوہو میں ہے رواں کب سے

درد ہے، آہ کی تلاش میں ہے

صبح دم آج پھر صدا آئی

کوئی ہے جو مِری تلاش میں ہے

میری پہچان کھو گئی ہے کہیں

میری بے چہرگی تلاش میں ہے


یعقوب آسی

No comments:

Post a Comment