کیا کہا وہ مری تلاش میں ہے
وہ کسی اور کی تلاش میں ہے
کوئی دل جو کہ اس کے لائق ہو
درد کی تازگی تلاش میں ہے
ہو نہ جائے مِری سماعت گم
تیری آواز کی تلاش میں ہے
فکر گوشہ نشین ہو بیٹھی
شوقِ آوارگی تلاش میں ہے
کون جانے کہیں ملے، نہ ملے
وہ جو خود بھی مِری تلاش میں ہے
اک سکوں سا بڑے دنوں سے ہے
سانحہ کیا کوئی تلاش میں ہے
وہ جو لوہو میں ہے رواں کب سے
درد ہے، آہ کی تلاش میں ہے
صبح دم آج پھر صدا آئی
کوئی ہے جو مِری تلاش میں ہے
میری پہچان کھو گئی ہے کہیں
میری بے چہرگی تلاش میں ہے
یعقوب آسی
No comments:
Post a Comment