Sunday, 27 February 2022

تم اپنی آواز خود بنو

 اپنی آواز خود بنو


لمبی مسافتوں نے یہ بھید کھولے ہیں

لفظ خود بنے ہیں

آواز بھی خود بننا پڑے گا

کچھ کہنا ہے تو

ہمراز بھی خود بننا پڑے گا

یہ گیت تیرے اپنے ہیں تو

انکا ساز بھی خود بننا پڑے گا

کوئی لہجہ چبھے یا کہیں درد اُٹھے

مرہم کی آس مت رکھنا

کسی اپنے کی پیاس مت رکھنا

یہ تیرے زخم ہیں تو تجھے

اپنا دم ساز خود بننا پڑے گا

لمبی مسافتوں نے یہ بھید کھولے ہیں کہ

ایسے وقت بھی آتے ہیں

جب سنگ ہاتھ میں اُٹھائے اپنے

لفظوں کے نشتر لگاتے ہوئے

تجھے مسکرانے پہ مجبور کریں گے

تجھے آنسوؤں کو چھپانا پڑے گا

تجھے مسکرانا پڑے گا

لمبی مسافتوں نے یہ بھید کھولے ہیں

کوئی یقین نہیں کرے گا

شرمندگی ہو گی گلہ کرنے سے

بس تم خود کو خود تک سمیٹ لو

اپنا ہمراز اپنا دمساز خود بنو

بس تم اپنی آواز خود بنو


سمیہ سعید

No comments:

Post a Comment