Sunday, 27 February 2022

غم حیات کی یہ دلکشی غنیمت ہے

غم حیات کی یہ دل کشی غنیمت ہے

میرے قریب نہ آئی خوشی غنیمت ہے

وہ زندگی جو تیری یاد کی اسیر رہی

کسی طرح سے گزر ہی گئی غنیمت ہے

حیات معرکۂ غم سے کم نہیں اے دوست

یہ چند لمحوں کی فرصت بڑی غنیمت ہے

خدا کا شکر ہے توہینِ التجا نہ ہوئی

کسی نے بات مِری مان لی غنیمت ہے

تعلقات بہر حال برقرار تو ہیں

جفا شعار کی یہ دشمنی غنیمت ہے

دھڑکتے دل کو کہاں تک سنبھال سکتے تھے

ہجومِ غم میں سحر ہو گئی غنیمت ہے

کوئی انیسِ غمِ دل نہیں رہا اے تاج

میری رفیق مری شاعری غنیمت ہے


تاج النساء تاج

No comments:

Post a Comment