تمہاری باتوں کو یاد رکھوں یا دل کی باتیں سنا کروں میں
یہ فیصلہ بھی بہت کٹھن ہے، تم ہی بتاؤ کہ کیا کروں میں
تمہاری عادت ہے کڑھتے رہنا تو میری عادت ہے مسکرانا
تمہیں خوشی تو کبھی نہ ہو گی، جفا کروں یا وفا کروں میں
میں جان کر بھی کوئی بتائے کسی سے کیسے سوال کرتی
جو دینے والامیرا خدا ہے، تو بس اسی سے دعا کروں میں
ملوں میں کھل کر، میں مسکراؤں، یہ میری سادہ مزاجیاں ہیں
وہ کم نظر جو سمجھ نہ پائیں، سلوک ان سے جدا کروں میں
امرینہ قیصر
No comments:
Post a Comment