Saturday, 26 February 2022

تمہاری باتوں کو یاد رکھوں یا دل کی باتیں سنا کروں میں

تمہاری باتوں کو یاد رکھوں یا دل کی باتیں سنا کروں میں 

یہ فیصلہ بھی بہت کٹھن ہے، تم ہی بتاؤ کہ کیا کروں میں 

تمہاری عادت ہے کڑھتے رہنا تو میری عادت ہے مسکرانا

تمہیں خوشی تو کبھی نہ ہو گی، جفا کروں یا وفا کروں میں 

میں جان کر بھی کوئی بتائے کسی سے کیسے سوال کرتی 

جو دینے والامیرا خدا ہے، تو بس اسی سے دعا کروں میں

ملوں میں کھل کر، میں مسکراؤں، یہ میری سادہ مزاجیاں ہیں

وہ کم نظر جو سمجھ نہ پائیں، سلوک ان سے جدا کروں میں


امرینہ قیصر

No comments:

Post a Comment