عجب محبت کے سلسلے ہیں
نہ مر رہے ہیں نہ جی رہے ہیں
اگر یہی زندگی ہے یا رب
تو ایسے جینے سے ہم بھلے ہیں
گزار آئے ہیں ایک دنیا
یہ درد کیا کوئی آج کے ہیں
تری نگہ کس کو ڈھونڈتی ہے
کہ ہم تو یہ سامنے کھڑے ہیں
یہ شاہنائیاں یہ شادیانے
یہ گیت کب ہیں یہ مرثیے ہیں
میں مر رہا ہوں، مگر سڑک پر
سبھی کے ہاتھوں میں کیمرے ہیں
سوال راجز تھا زندگی کا
جواب میں تیر آ گئے ہیں
راجز ودوان
علی ذوالقرنین
No comments:
Post a Comment