Sunday 27 February 2022

عجب محبت کے سلسلے ہیں

 عجب محبت کے سلسلے ہیں

نہ مر رہے ہیں نہ جی رہے ہیں

اگر یہی زندگی ہے یا رب

تو ایسے جینے سے ہم بھلے ہیں

گزار آئے ہیں ایک دنیا

یہ درد کیا کوئی آج کے ہیں

تری نگہ کس کو ڈھونڈتی ہے

کہ ہم تو یہ سامنے کھڑے ہیں

یہ شاہنائیاں یہ شادیانے

یہ گیت کب ہیں یہ مرثیے ہیں

میں مر رہا ہوں، مگر سڑک پر

سبھی کے ہاتھوں میں کیمرے ہیں

سوال راجز تھا زندگی کا

جواب میں تیر آ گئے ہیں


راجز ودوان

علی ذوالقرنین

No comments:

Post a Comment