کرتے ہیں وہ اُلفت کے سماچار کی باتیں
اک بار جو سنتے ہیں مِرے یار کی باتیں
مجھ کو یہ بتاؤ کہ مجھے گھورتے کیوں ہو
جس وقت بھی کرتا ہوں میں اس پیار کی باتیں
اس مطلبی دنیا میں مِرا کون ہے جاناں
کس سے میں کروں اب کہ دلِ خار کی باتیں
بدنام نہ ہوتے ہم اس اقرارِ وفا سے
پوشیدہ اگر رکھتے تم اسرار کی باتیں
رکھتے ہیں تجھے لغزشِ ایمان میں رانا
مجھ سے نہ کیا کر تو یہ بےکار کی باتیں
رانا التمش
No comments:
Post a Comment