ہے بپا حشر جو ہنگام سے پہلے پہلے
بس کہ ہشیار ہو انجام سے پہلے پہلے
جسم کی پاکی سے افضل ہے طہارت دل کی
دل کو کر پاک، ہر اک کام سے پہلے پہلے
آ کے دنیا میں گنوا بیٹھا ہے عقبیٰ ناداں
کر لے تیاریاں فرجام سے پہلے پہلے
چار سو چھایا ہے ویسا ہی اندھیرا یارو
تیرگی جیسے تھی اسلام سے پہلے پہلے
وہ تغافل ہی برتتے ہیں ہر اک دم مجھ سے
یہ سزا کم نہیں الزام سے پہلے پہلے
اب جو بد ظن نظر آتے ہیں جہاں میں مجھ سے
آشنا تھے وہ مرے نام سے پہلے پہلے
ہے حقیقت اسے بھولا نہیں کہتے مضطر
گھر پلٹ آئے اگر شام سے پہلے پہلے
مضطر افتخاری
No comments:
Post a Comment