Saturday, 26 February 2022

محبتوں میں کوئی تمہارا یہ حال کر دے تو کیا کرو گے

نمکین غزل


 محبتوں میں کوئی تمہارا یہ حال کر دے تو کیا کرو گے

بلا کے گھر میں وہ نائن ون ون کو کال کر دے تو کیا کرو گے

گرین کارڈ اس سے لے رہے ہو مگر نتیجہ بھی یاد رکھنا

یہاں کی کالی تمہارے چہرے کو لال کر دے تو کیا کرو گے

یہ میں نے مانا تمہارے ہاتھوں میں سنگ مرمر کی انگلیاں ہیں

کوئی حسینہ جو کانچ کا دل اچھال کر دے تو کیا کرو گے

جو تم پڑوسن کو اپنی بیوی سے چھپ کے پرفیوم دے رہے ہو

وہ جوتیوں سے یہ پیشکش لا زوال کر دے تو کیا کرو گے

زرینہ جب سے بڑی ہوئی ہے تم اس کی زر قربتی نہ پوچھو

اچھال کر دینے والے سکے نکال کر دے تو کیا کرو گے

قلم سے کاتب یہ لکھ رہا ہے دلیل صبح بہار ہو تم

دلیل کی دال کو بدل کر وہ زال کر دے تو کیا کرو گے

مشاعروں میں الٹ پلٹ کے وہ چار غزلیں سنانے والو

اگر کوئی پانچویں غزل کا سوال کر دے تو کیا کرو گے


خالد عرفان

No comments:

Post a Comment