Friday 25 February 2022

یہ قلب تجھے یاد بھی کرنے نہیں دیتا

 یہ قلب تجھے یاد بھی کرنے نہیں دیتا

اشکوں کے سمندر میں اترنے نہیں دیتا

رہ رہ کے کسک دل کی بھی جینے نہیں دیتی 

جینا بھی مجھے چین سے مرنے نہیں دیتا 

پھولوں کو کتابوں میں صنم کر کے مقید 

خوشبو بھی ہواؤں میں  بکھرنے نہیں دیتا 

اک خواب جو آنکھوں میں چبھا کرتا ہے مِری

وہ رات بسر چین سےکرنے نہیں دیتا 

تنہائی مجھے آج بھی ڈسنے میں مگن ہے 

یہ ناگ جدائی کا سدھر نے نہیں دیتا 

زنجیر روایات کی پہنا کے حیا کو 

دہلیز بھی وہ گھر کی اترنے نہیں دیتا 

جس دن سے حیا دل میں وہ ہمراز مکیں ہے 

شیشے میں میرا عکس ابھرنے نہیں دیتا 


نفیسہ حیا

نفیس سلیم

No comments:

Post a Comment