Friday 25 February 2022

گڑگڑاہٹ ٹینکوں کی گھن گرج توپوں کی

 آواز شہید


(عالم ارواح سے ایک فلسطینی مجاہد کا خطاب)


گڑگڑاہٹ ٹینکوں کی

گھن گرج توپوں کی

طیاروں کا شور الاماں

تڑتڑاتی گولیوں سے ریزہ ریزہ ہڈیاں

اپنے ہی خوں میں سلگتے سنسناتے جسم و جاں

گردوپیش و پا میں جیسے زلزلوں کے ہمرکاب

کھولتا، ہنکارتا، سسکارتا لاوہ رواں

میں کہ سر دے کر سبک ہو بھی چکا مر بھی چکا

شہر مقتولاں میں پائندہ ہوں تابندہ ہوں میں

آسمانوں سے برستی آگ میں زندہ ہوں میں

اک خلائے بیکراں میں ناچتی گاتی زمیں

موت کے سائے ہیں پیہم رقص کرتی مہ جبیں

کپکپاتی کانپتی شعلے اگلتی نازنیں

کس قدر کافر ادا کیسی سبک کتنی حسیں

بازوؤں سے ہاتھ، بازو اپنے شانوں سے جدا

چاند سے چہرے حنا آلود اپنے خون سے

ادھ کھلی آنکھوں میں پتھرائے ہوئے چاہت کے خواب

نیم وا لب جیسے حرف آرزو کہنے کو ہوں

چار سو بکھری ہوئی رعنائیاں برنائیاں

میرے بچوں کا لہو

میرے بچے بچیوں کا شیر خوارں کا لہو

میرے بوڑھوں کا لہو کڑیل جوانوں کا لہو

قتل گاہوں میں اجالا ہی اجالا کر گیا

مشعل راہ وفا خون شہیداں بن گیا

اٹھتے اٹھتے اٹھ گیا اک اک حجاب

چہرہ چہرہ سارے قاتل ہو چکے ہیں بے نقاب

یہ زمیں ہاں یہ زمیں ہاں یہ زمیں

میرے آبا کی طرح میرا بھی مدفن ہے تو کیا

بجلیوں کی زد میں پھر میرا نشیمن ہے تو کیا

میں کہ ہر مقتل کا پروردہ ہوں، پھر مقتل میں ہوں

قتل ہونا، قتل ہو جانا بڑی زحمت نہیں

یہ مِری عادت بھی ہے فطرت بھی ہے قسمت بھی ہے

ملبہ ملبہ کوچہ و بازار جلتے بام و در

دم بخود گلیوں کے پیچ و خم میں ویرانی کا بین

شاہراہیں موت کے پر ہول سناٹے میں گم

خاک میں آلودہ خوں آلودہ لاشیں جا بجا

کو بہ کو ٹھٹھرے ہوئے اعضائے انسانی کے ڈھیر

سینے چھلنی،پا بریدہ،سر قلم

مجھ کو امریکہ سے اسرائیل سے شکوہ نہیں

میرے دشمن میرے قاتل 

میرے ماں جایوں میرے ہمسایوں میں ہیں

مجھ کو مقتل میں نہتا بھیجنے والوں میں ہیں

میرا دشمن ہے ریاض

میرے دشمن انقرہ، جکارتہ

میرے دشمن قاہرہ، بغداد، عمان و رباط

میرا دشمن کوفہ نو ہے، اسلام آباد ہے

میری دشمن امت مرحوم ہے

میرا قاتل عالم اسلام ہے


خالد علیگ

No comments:

Post a Comment