تیرے آنے کا نشہ تیرے نہ آنے سے ہوا
گھر مکمل مِرا دیوار گِرانے سے ہوا
خون کے چھینٹے اڑے وقت کے پھیلاؤ میں
میرا ٹکراؤ کچھ اس طرح زمانے سے ہوا
ورنہ تو عشق میں آوارہ کئی اور بھی تھے
قیس کا نام فقط دشت بسانے سے ہوا
صاحبِ چاک و ہنر آپ کا مشکور ہوں میں
میں جو انسان ہوا تیرے بنانے سے ہوا
سر میں اتری ہوئی چاندی کی قسم اے مِرے عشق
معتبر ہونا تِرا میرے گھرانے سے ہوا
بے کلی ایسی کہاں پہلے لگی تھی دل کو
مجھ کو احساسِ محبت تِرے جانے سے ہوا
ورنہ تو کڑیاں زمانوں کی بہت غاٸب تھیں
دائرہ وقت کا پورا مِرے آنے سے ہوا
تُو مکمل ہے تو کیا اور میں ادھورا ہوں تو کیا
جو بھی کچھ ہے یہاں اک چاک گھمانے سے ہوا
اس سٹرک پر کوئی آتا ہے نہ جاتا ہے متین
حادثہ ہونا تھا سو ایک بہانے سے ہوا
یونس متین
No comments:
Post a Comment