نمکین غزل
گالیاں دے کر گئی مجھ کو جٹھانی آپ کی
ساتھ بیگم بھی کھڑی تھی درمیانی آپ کی
کوئی افسر ہے تو کوئی حکمراں ہیں دیکھئے
ہم بھی گنجے ہیں، خدارا مہربانی آپ کی
مجھ کو رکھ لو گھر میں اپنے چین سے تو پھر جیو
میں حفاظت میں رکھوں گا یہ جوانی آپ کی
روز ہی مرغی پکا کر بھیج دیتی تھی ہمیں
مر گئی ہے کیا بتاؤ اب وہ نانی آپ کی
دیکھتی رہتی ہے مجھ کو روز روشندان سے
کیوں بھلا مجھ کو ہمیشہ یہ زنانی آپ کی
یہ غلط فہمی ہماری آپ نے کیوں دور کی
ہے بے چاری آنکھوں سے بیگم ہی کانی آپ کی
اور ممکن ہی نہیں رکنا مِرا اک پل کرم
دیکھ لی ہے آج ہم نے میزبانی آپ کی
کرم حسین بزدار
No comments:
Post a Comment