Sunday, 27 February 2022

جس سے ہر پل ہر سو میری بات رہی

 جس سے ہر پل ہر سو میری بات رہی

اس کی خوشبو ہر دم میرے ساتھ رہی

دل کا موسم جیٹھ مہینے جیسا تھا

آنکھوں میں کیوں ساون سی برسات رہی

دن بھر ایک مشقت میں نے کاٹی تھی

پھر بھی جانے کیوں بے چین سی رات رہی

خود کو میں نے منفی خود سے کر ڈالا

جس کو اندر پالا تیری ذات رہی

ہر اک بازی دنیا والے جیت گئے

جب جب بھی میں کھیلا بازی مات رہی

میرے گھر میں اس دن بھی تو فاقہ تھا

دن بھر بٹتی شہر میں جب خیرات رہی

سونے جیسا رُوپ تھا جس شہزادی کا

اک دن وہ بھی سُوت تھی بیٹھی کات رہی

زاہد! میرے سچ کو سب نے جھوٹ کہا

شہر میں جھوٹی خبروں کی بہتات رہی


محبوب زاہد

No comments:

Post a Comment