ان تیز ہواؤں کو تم بادِ صبا لکھنا
کانٹوں کے بچھونے کو پھولوں کی قبا لکھنا
جب فصلِ بہاراں میں گلشن ہی اجڑ جائے
اس حال میں پھولوں کی تقدیر ہی کیا لکھنا
سوچوں میں ذہن سارے الجھے ہوئے رہتے ہیں
تقدیر کی تختی پر کوئی تو دعا لکھنا
تم نقطۂ اول بھی آخر بھی تمہی تم ہو
مجھ کو مِرے ہرجائی کیا تیرے سوا لکھنا
راتوں کی سیاہی میں صدیوں کو گزارا ہے
اب ایک ہی شیوہ ہے ظلمت کو ضیا لکھنا
آ جاؤ کبھی زد میں تم گردشِ دوراں کی
انگلی سے ہواؤں میں بس نامِ خدا لکھنا
شاید کہ وہ سن ہی لے جاوید صدا میری
فریاد پرانی ہے انداز نیا لکھنا
سردار جاوید خان
No comments:
Post a Comment