آرزوئے دل کا یہ انجام ہونا چاہیۓ
کیا مجھے بھی عشق میں ناکام ہونا چاہیۓ
کیوں بھلا ابلیس کو الزام دیتے ہو فقط
تم کو خیر و شر کا بھی الہام ہونا چاہۓ
باپ کی دستار بیچیں بہن کی کھینچیں ردا
مرد کی غیرت پہ اب نیلام ہونا چاہیۓ
مطلبی دنیا میں ہے گم ابن آدم اس قدر
کام ہونا چاہیۓ بس کام ہونا چاہیۓ
ڈھونڈنے سے گر نہیں ملتا خدا پھر ڈھونڈئیے
صبح اس کی جستجو میں شام ہونا چاہیۓ
گر نصیبوں میں نہیں وہ شخص لکھا اے خدا
کچھ دعاؤں کا مری انعام ہونا چاہیۓ
عشق کی معراج ہو اے کاش ایسا معجزہ
نام کوئی لے وہ میرا نام ہونا چاہیۓ
گر تجھے بننا ہے تشنہ شاعرہ اک بے بدل
تیرے ہر اک شعر میں ابہام ہونا چاہیۓ
حمیرا گل تشنہ
No comments:
Post a Comment