Sunday 27 February 2022

آرزوئے دل کا یہ انجام ہونا چاہیے

 آرزوئے دل کا یہ انجام ہونا چاہیۓ

کیا مجھے بھی عشق میں ناکام ہونا چاہیۓ

کیوں بھلا ابلیس کو الزام دیتے ہو فقط

تم کو خیر و شر کا بھی الہام ہونا چاہۓ

باپ کی دستار بیچیں بہن کی کھینچیں ردا

مرد کی غیرت پہ اب نیلام ہونا چاہیۓ

مطلبی دنیا میں ہے گم ابن آدم اس قدر

کام ہونا چاہیۓ بس کام ہونا چاہیۓ

ڈھونڈنے سے گر نہیں ملتا خدا پھر ڈھونڈئیے

صبح اس کی جستجو میں شام ہونا چاہیۓ

گر نصیبوں میں نہیں وہ شخص لکھا اے خدا

کچھ دعاؤں کا مری انعام ہونا چاہیۓ

عشق کی معراج ہو اے کاش ایسا معجزہ

نام کوئی لے وہ میرا نام ہونا چاہیۓ

گر تجھے بننا ہے تشنہ شاعرہ اک بے بدل

تیرے ہر اک شعر میں ابہام ہونا چاہیۓ


حمیرا گل تشنہ

No comments:

Post a Comment