Friday 25 February 2022

جو غم کے سائے تھے دل میں انہیں نکال دیا

 جو غم کے سائے تھے دل میں، انہیں نکال دیا

تِرے خیال نے مجھ کو بہت اُجال دیا

میں جس کے دَم سے ہوئی معتبر زمانے میں

تِری تلاش نے مجھ کو وہ اک خیال دیا

لپٹ گئی میرے قدموں سے خاک دھرتی کی

فلک کی سمت کبھی خود کو گر اُچھال دیا

دیا ہے درد بھی اس نے تو لا دوا مجھ کو

دیا ہے زخم جو اس نے مجھے کمال دیا

یہ اور بات میں تیری نظر کو بھا نہ سکی

خدا نے صبح! کو ہے حسن جمال دیا


عارفہ صبح خان

No comments:

Post a Comment