Monday, 28 February 2022

مقدر نے کہاں کوئی نیا پیغام لکھا ہے

 مقدر نے کہاں کوئی نیا پیغام لکھا ہے

ازل ہی سے ورق پر دل کے تیرا نام لکھا ہے

قدم میں جانب منزل بڑھاؤں کیا کہ قسمت نے

جہاں آغاز لکھا تھا وہیں انجام لکھا ہے

شکایت کیا کروں ساقی سے میں اس کے تغافل کی

مِرے ہونٹوں کے حصے ہی میں خالی جام لکھا ہے

ہمیں ہیں منتخب روزِ ازل سے درد کی خاطر

ہمارے نامۂ قسمت میں ہر الزام لکھا ہے

مسلسل غم مسلسل درد سے تنگ آ کے اے ساحل

ہم ایسے اہل فرقت نے سحر کو شام لکھا ہے 


ساحل قادری

No comments:

Post a Comment