Sunday 27 February 2022

مرا دل بھی بہت ٹوٹا ہوا ہے

 اداسی ہر طرف چھائی ہوئی ہے

مِرا دل بھی بہت ٹوٹا ہوا ہے

مجھے معلوم ہے مجبوریاں ہیں

تمہارا ساتھ جو چھوٹا ہوا ہے

وہی اک خواب تھا سب کچھ ہمارا

وہی اک خواب ہی جھوٹا ہوا ہے

گھروندا تھا وہ دریا کے کنارے

ہوا کے زور سے ٹوٹا ہوا ہے


تقی حسن

No comments:

Post a Comment