کاش
مرے سینے پہ سر رکھ کر
تم نے جو محبت کا احساس دیا ہے
مجھے لگتا ہے جیسے
محبت کے مہکتے ہوئے آنگن کا
کوئی کھلتا گلاب ہوں میں
تمہارے دمکتے ہوئے حسن کی
کشش ہوں
تمہاری پلکوں پہ لہراتا ہوا
کوئی خواب ہوں میں
تمہارے جسم کی خوشبو
مجھے پاگل جو کیے دیتی ہے
تمہارے ہونٹوں پہ رقصاں میرے ہونٹوں کا رقص
میرے ہوش اڑائے دیتا ہے
بھیگی زلفوں کی گھنی چھاؤں
میرے چہرے پہ ٹپکتا ہوا ساون
جی یہ چاہتا ہے کہ تھم جائے وقت
ٹھہر جائے، رک جائے وقت
اسی لطف میں جیون یہ گزاروں اپنا
جان دے کر بھی مقدر میں سنواروں اپنا
بلال اسلم
No comments:
Post a Comment