Saturday 26 February 2022

سرد موسم میں اک ردا ہے تو

 سرد موسم میں اک ردا ہے تُو

میں ہوں بادل مِری گھٹا ہے تو

دیکھتا ہے مجھے ہر اک صورت

میرے کمرے کا آئینہ ہے تو

میرے اندر تپش مئی کی ہے

اور دسمبر کی سی ہوا ہے تو

تیرے ہونے سے میں بھی روشن ہوں

زندگی کا مِری دِیا ہے تو

مجھ سے کیا ہو گئی خطا آخر

بول کس بات پر خفا ہے تو

دیکھ کر یہ طبیب نے بولا

ہے مرض عشق لا دوا ہے تو

بِن تِرے میرا کیا وجود ندا

میں ہوں تصویر کیمرا ہے تو


ندا اعظمی

No comments:

Post a Comment