سرد موسم میں اک ردا ہے تُو
میں ہوں بادل مِری گھٹا ہے تو
دیکھتا ہے مجھے ہر اک صورت
میرے کمرے کا آئینہ ہے تو
میرے اندر تپش مئی کی ہے
اور دسمبر کی سی ہوا ہے تو
تیرے ہونے سے میں بھی روشن ہوں
زندگی کا مِری دِیا ہے تو
مجھ سے کیا ہو گئی خطا آخر
بول کس بات پر خفا ہے تو
دیکھ کر یہ طبیب نے بولا
ہے مرض عشق لا دوا ہے تو
بِن تِرے میرا کیا وجود ندا
میں ہوں تصویر کیمرا ہے تو
ندا اعظمی
No comments:
Post a Comment