Friday, 25 February 2022

ہماری ذات پر اس شخص کا اجارہ ہے

 ہماری ذات پر اس شخص کا اجارا ہے

یہ دعویٰ کس نے کیا ہے کہ وہ ہمارا ہے

ہم ایسے ویسے فقیروں کو پوچھتا ہے کون

ہم ایسے ویسوں کا یہ عشق ہی سہارا ہے

ضرور کام کوئی پیش آ گیا ہو گا

بڑے ہی مان سے اس نے ہمیں پکارا ہے

ہمی نے کھیل کے دیکھی ہے عشق کی بازی

نہ کوئی فائدہ اس میں نہ کچھ خسارا ہے

یہ بات غور طلب ہے یہ بات غور طلب

کبھی وہ شخص تمھارا تھا اب ہمارا ہے

حسین شخص میں ہوتی نہیں وفا لیکن

تمھارا حسن محبت کا استعارا ہے

کوئی امید کی اب آخری کرن بھی نہیں

میں ڈوبتا ہوں جہاں پر وہاں کنارا ہے

ہر ایک آنکھ کا اپنا ہی فلسفہ ہے میاں

یہ بات کس نے کہی تو ہی سب سے پیارا ہے

ضرور کوئی نہ کوئی سبب تو ہو گا ہی

ہر اک سے جیت کے یہ دل تمہی پہ ہارا ہے

یہ جان لے کہ ترے انتظار میں ہم نے

اک ایک لمحہ اذیت میں ہی گزارا ہے

کمال اس میں کوئی اور تو نہیں صادق

خیالِ یار سے ہم نے یہ فن نکھارا ہے


امین صادق

No comments:

Post a Comment