Friday, 25 February 2022

نوجوانی میں عجب دل کی لگی ہوتی ہے

 نوجوانی میں عجب دل کی لگی ہوتی ہے

غم کے سہنے میں بھی انساں کو خوشی ہوتی ہے

پیار جب پیار کی منزل پہ پہنچ جاتا ہے

ہنستے چہروں کے بھی آنکھوں میں نمی ہوتی ہے

پاس رہتے ہیں تو دل محو طرب رہتا ہے

دور ہوتے ہیں تو محسوس کمی ہوتی ہے

جب بھی ہوتا ہے گماں ان سے کہیں ملنے کا

دل کے ارمانوں میں اک دھوم مچی ہوتی ہے

نامہ بر سے نہ کہوں بات تو پھر فائدہ کیا

اور کہہ دوں تو تِری پردہ دری ہوتی ہے

جب بھی تو میرے تصور میں مکیں ہوتا ہے

دل کی دنیا ترے جلووں سے سجی ہوتی ہے

کج ادائی ہو ستم ہو کہ ہوں الطاف و کرم

اپنے محبوب کی ہر چیز بھلی ہوتی ہے

کیا بتاؤں میں تِرے جسم کی رنگینی کو

جیسے ساغر میں مئے ناب ڈھلی ہوتی ہے

ان کے آنے سے سکوں آنے لگا ہے افضل

آج کچھ درد میں محسوس کمی ہوتی ہے


افضل پشاوری

افضل پیشاوری 

No comments:

Post a Comment