دور نظروں سے حسین ان کے نظارے ہو گئے
وہ دوبارہ سے بے چارے پھر کنوارے ہو گئے
حسن والوں سے کبھی پنگا نہیں لینا میاں
جنہوں نے پنگا لیا؛ اللہ کو پیارے ہو گئے
پہلے شادی سے ہماری زندگی تھی پر سکوں
ساڑھیاں شلوار اب گھر میں شرارے ہو گئے
رات کو وہ روز میٹھا شوق سے کھاتے رہے
اب پسند امرت وہ املی کے کٹارے ہو گئے
بچے کم پیدا کرو سرکار یہ کہتی رہی
اک برس میں پیدا ان کے دو ستارے ہو گئے
فیصلہ ہو گا وہی ثابت جو کر دیں گے وکیل
پہلے سے منصف وکیلوں میں اشارے ہو گئے
بچوں کو قرآن اپنے جس نے بھی پڑھوا دیا
اس کو اس دنیا میں جنت کے نظارے ہو گئے
آج کل تعلیم مذہب کی کوئی دیتا نہیں
اس لیے بچے رضی گمراہ ہمارے ہو گئے
رضی امروہوی
No comments:
Post a Comment