جو تیور ہیں موسم کے، تن جانتا ہے
مگر جو گزرتی ہے، من جانتا ہے
یقیناً ہے واقف وہ جینے کے گر سے
جو خود میں ہی رہنا مگن جانتا ہے
اُسے کیا پڑی ہے مشقت کرے وہ
جو باتیں بنانے کا فن جانتا ہے
ہے لاریب تیری لیاقت مگر اب
ہر اک کام کرنا جو دَھن جانتا ہے
ہے کس درجہ احمد کوئی اس سے مخلص
یہ پوشیدہ باتیں، وطن جانتا ہے
راحیل احمد
No comments:
Post a Comment