Friday 28 January 2022

جو تیور ہیں موسم کے تن جانتا ہے

 جو تیور ہیں موسم کے، تن جانتا ہے

مگر جو گزرتی ہے، من جانتا ہے

یقیناً ہے واقف وہ جینے کے گر سے

جو خود میں ہی رہنا مگن جانتا ہے

اُسے کیا پڑی ہے مشقت کرے وہ

جو باتیں بنانے کا فن جانتا ہے

ہے لاریب تیری لیاقت مگر اب

ہر اک کام کرنا جو دَھن جانتا ہے

ہے کس درجہ احمد کوئی اس سے مخلص

یہ پوشیدہ باتیں، وطن جانتا ہے


راحیل احمد

No comments:

Post a Comment