Friday 28 January 2022

جب تعارف سے بے نیاز تھا میں

 جب تعارف سے بے نیاز تھا میں

کوئی زاہد نہ سرفراز تھا میں

جب ہُوا آشکار، تب جانا

اپنے بارے میں کوئی راز تھا میں

اب تو سانسوں میں بھی نہیں ترتیب

پہلے وقتوں میں نے نواز تھا میں

اے مِری انتہائے بربادی

کس قدر مبتلائے ناز تھا میں

سب کو قدرت تھی خوش کلامی پر

خامشی میں زباں دراز تھا میں

بھول جاتا ہے اب دعاؤں میں

پہلے جس کے لیے نماز تھا میں


سرفراز زاہد

No comments:

Post a Comment