Friday 28 January 2022

ہزار لوگوں میں بس دو یا تین مشکل سے

 ہزار لوگوں میں بس دو یا تین مشکل سے

خدا بناتا ہے تجھ سے حسین مشکل سے

یہ کیسے لوگ ہیں ہونٹوں کو چوم لیتے ہیں

کہ ہم نے چومی فقط اک جبین مشکل سے

فرشتو! آؤ، کرو مل کے میرا استقبال

بچا کے لایا ہوں دنیا سے دِین مشکل سے

کسی جواب کی اس سے توقع کیسے ہو

جو شخص کرتا ہے میسج بھی سِین مشکل سے

تُو جا رہا تھا تو اک بار خواب لگنے لگا

کیا تھا آنکھوں پہ اپنی یقین مشکل سے

خدایا شکر کہ صحرا میں پُھول اُگنے لگے

ہُوا ہے معجزہ یہ دلنشین مشکل سے

تمہاری آنکھوں کو رکھا ہے قافیہ عابد

نبھا رہا ہوں غزل کی زمین مشکل سے


علی عابد

No comments:

Post a Comment