اپنے پاس ہے ایک حوالہ مٹی کا
کچے گھر میں خشک پیالہ مٹی کا
پھول سجے ہیں شیشے کے گلدانوں میں
لیکن میں ہوں چاہنے والا مٹی کا
وہ دن بھی کچھ دور نہیں ہے جب مخلوق
بن جائے گی ایک نوالہ مٹی کا
میں نے اک دو اشک گرائے مٹی پر
دیکھا پھر اک روپ نرالا مٹی کا
بیچ رہا تھا گھر جنت میں مٹی کے
ایسا تھا اک اللہ والا مٹی کا
ساری دنیا دیکھنے آئی جب میں نے
اندر سے درویش نکالا مٹی کا
صادق جمیل
No comments:
Post a Comment