Friday 28 January 2022

اپنے پاس ہے ایک حوالہ مٹی کا

  اپنے پاس ہے ایک حوالہ مٹی کا

کچے گھر میں خشک پیالہ مٹی کا

پھول سجے ہیں شیشے کے گلدانوں میں

لیکن میں ہوں چاہنے والا مٹی کا

وہ دن بھی کچھ دور نہیں ہے جب مخلوق

بن جائے گی ایک نوالہ مٹی کا

میں نے اک دو اشک گرائے مٹی پر

دیکھا پھر اک روپ نرالا مٹی کا

بیچ رہا تھا گھر جنت میں مٹی کے

ایسا تھا اک اللہ والا مٹی کا

ساری دنیا دیکھنے آئی جب میں نے

اندر سے درویش نکالا مٹی کا


صادق جمیل

No comments:

Post a Comment