خرد کے بوجھ نے چھینیں مسرتیں کیا کیا
مگر یہ طے ہے کہ بانٹیں ہیں حیرتیں کیا کیا
کچھ ایسے دکھ تھے جو غزلوں میں پینٹ ہو نہ سکے
اگرچہ شعر نے کیں ہم سے منتیں کیا کیا
ملی پیمبری دینِ مسافرت کی مجھے
اتر رہی ہیں مناظر کی آیتیں کیا کیا
شعور صبحِ ازل سے ہماری گھٹی میں
پر اس کے ساتھ پڑی ہیں اذیتیں کیا کیا
سعید سادھو
سعید قریشی
No comments:
Post a Comment